پہلی دوروزہ بین الاقوامی آن لائن اُردو کانفرنس

      ۔  ۷ تا ۸ اگست ۲۰۲۰ شعبہ اُردو جی سی ویمن یونیورسٹی ،سیالکوٹ میں  پہلی دوروزہ   بین الاقوامی آن لائن   اُردو کانفرنس ایک نئے انداز  بعنوان “اکیسویں صدی میں اُردو ادب ”  کے ساتھ منعقد کی گئی اس کےذیلی موضوعات   میں   “اکیسویں صدی میں اردو ادب کا عالمی  منظر نامہ”، “اکیسویں صدی میں نثری ادب “، “اکیسویں صدی  فکر اقبال کے نناظر میں”،”اکیسویں صدی میں تحقیق ،تنقیداور تراجم”اور “اکیسویں صدی کا شعری ادب ” شامل ہیں ۔   اس اہم کانفرنس میں دنیا بھر سے تعلق رکھنے والی نامور علمی وادبی شخصیات نے شرکت کی ۔بین الاقوامی سطح پر 08 ممالک سے 22شامل ہوئے  جب کہ سر زمینِ پاکستان سے27 نے  شمولیت کی اس کے علاوہ قومی اور بین الاقوامی سطح پر براہ راست شمولیت کرنے والوں کی تعدا 4ہزار سے اوپر تھی۔ بین الاقومی سطح پر  جامعات  سے  اور ادبی تنظیموں سے،اردو کے اساتذہ ،اسکالرز اور تشنگانِ علم و ادب کی شمولیت کے ساتھ ساتھ پاکستان بھر کی جامعات کے اساتذہ اور محققین شامل ہوئے  ۔ یہ دو روزہ  آن لائن بین الاقوامی اُردو کانفرنس  بہت سی یادیں چھوڑ کر اختتام پذیر ہوئی ۔ مسلسل دو روز   ڈاکٹر شگفتہ صاحبہ نے  نظامت  کے فرائض بہ طریق  احسن طریق سر انجام دیے جس  پر تما م شرکائے کانفرنس نے انھیں  سراہا ۔

  اس دو روزہ آن لائن اُردو کانفرنس میں بین الاقوامی   مندوبین میں   نصرملک ڈنمارک،ڈاکٹر جاوید شیخ صدر اردو مرکز لندن، شاز ملک فرانس، سید سرور غزالی ظہیرجرمنی،جمیل حسن وانی پلوامہ،کشمیر،پروفیسر ڈاکٹر خواجہ محمد اکرام الدین جواہر  لال نہرو یونیورسٹی،نئی دہلی،پروفیسر ڈاکٹر شہاب عنایت ملک جموں کشمیر،غوثیہ سلطانہ شکاگو،امریکہ،پروفیسراسلم  جمشید پوری انڈیا،ڈاکٹر نازیہ بیگم جافومہاتما گاندھی انسٹی ٹیوٹ،موریشیس ،ڈاکٹر شہاب ظفر عزمی پٹنہ،بھارت ،ڈاکٹر مروہ لطفی مصر،پروفیسر ڈاکٹر ثروت النسا خان انڈیا،  پروفیسر ڈاکٹر مولا بخش انڈیا ،پروفیسر ڈاکٹر قدوس جاوید  سابق صدر شعبہ اردو،جامعہ کشمیر،عائشہ صدیقہ پی ایچ ڈی اسکالرانڈیا،ڈاکٹر نصرت جبیں صدر شعبہ اُردو سنٹرل یونیورسٹی کشمیر،روبینہ فیصل کینیڈا،ڈاکٹر الطاف انجم جموں کشمیر ،ڈاکٹر ریاض توحیدی جموں کشمیر ,ڈاکٹر گلزار احمد بٹ  راجسستھان انڈیا ،ڈاکٹر طاہرہ پروین الہ آباد ،انڈیا ،سعدیہ سلیم شمسی آگرہ ،انڈیا   سے شامل تھے

ملکی وقومی سطح پر اہم شخصیات میں  پروفیسر ڈاکٹر محمد یوسف خشک صدر نشین اکادمی ادبیات،پاکستان،  پروفیسر ڈاکٹر  خالد محمود خٹک بلوچستان یونیورسٹی ،پروفیسر  ڈاکٹر ضیاالحسن جامعہ پنجاب،لاہور،ڈاکٹر الماس خانم جی سی یونیورسٹی لاہور،  ڈاکٹر سعدیہ طاہر اسلام آباد ،ڈاکٹر حمیرا ارشاد صدر شعبہ اردو کالج ویمن یونیورسٹی،لاہور پروفیسرڈاکٹر روبینہ شاہین صدر شعبہ اردو،جامعہ پشاور، پروفیسر ڈاکٹر تنظیم الفردوس صدر شعبہ اُردو  جامعہ کراچی ،پروفیسر ڈاکٹر رشید امجد ،اسلام آباد ،پروفیسر ڈاکٹر شاہد اقبال کامران ،علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی ،اسلام آباد، پروفیسرڈاکٹر ناصر عباس نیرجامعہ پنجاب،پروفیسر ڈاکٹر فوزیہ اسلم نیشنل یونیورسٹی آف ماڈرن لینگویجز اسلام آباد، ڈاکٹرمشتاق عادل یونیورسٹی آف سیالکوٹ شامل ہیں ،ڈاکٹر نعیم مظہر نمل نیشنل یونیورسٹی آف ماڈرن لینگویجز اسلام آباد ،ڈاکٹرانیلہ سلیم جامعہ پنجاب،لاہور،ڈاکٹر خاور نوازش بہاوالدین زکریا یونیورسٹی،ملتان، ڈاکٹر رخسانہ بلوچ جی سی ویمن یونیورسٹی،فیصل آباد ، ڈاکٹر سہیل عباس بلوچ  لاہور  سے جب کہ پروفیسر نائلہ ارشد(انچارج کلیہ فنو ن و سماجی علوم اینڈ نیچرل سائنسز،جی سی ویمن یونیورسٹی سیالکوٹ، ڈاکٹر محمد افضال بٹ صدر شعبہ اردو ،جی سی ویمن یونیورسٹی،سیالکوٹ،ڈاکٹر شگفتہ فردوس ڈائیریکٹر امور طالبات،جی سی ویمن یونیورسٹی سیالکوٹ، ڈاکٹر سیدہ سعدیہ جی سی ویمن یونیورسٹی سیالکوٹ،ڈاکٹر سبینہ اویس جی سی ویمن یونیورسٹی،سیالکوٹ،ڈاکٹر طاہر طیب جی سی ویمن یونیورسٹی،سیالکوٹ ، ڈاکٹر یاسمین کوثر جی سی ویمن یونیورسٹی،سیالکوٹ،مسز فرح دیباجی سی ویمن یونی ورسٹی ،سیالکوٹ،مسز رفعت چوہدری جی سی ویمن یونیورسٹی،سیالکوٹ،مسز عزت مآب جی سی ویمن یونیورسٹی،سیالکوٹ،مس اعظمٰی نورین جی سی ویمن یونیورسٹی،سیالکوٹ، مس سحر مبین،پی ایچ ڈی اسکالرسیالکوٹ نے شمولیت  کی۔

کانفرنس کے پہلے روز افتتاحی نشست کا آغاز  تلاوت قرآن مجید سے کیا گیا،ڈاکٹر محمد افضال بٹ  صدر شعبہ اردو جی سی ویمن یونیورسٹی سیالکوٹ نے استقبالیہ میں تمام ملکی و غیر  ملکی مندوبین کو تہ دل سے خوش آمدید کہا،کانفرنس کے حوالے سے افتتاحی کلمات پروفیسر نائلہ ارشدانچارج کلیہ فنون و سماجی علوم اینڈ نیچرل سائنسز ،جی سی ویمن یونیورسٹی،سیالکوٹ پیش کیے ۔ کلیدی مقالہ مہمانِ اعزاز  پروفیسر ڈاکٹر خواجہ محمد اکرام الدین جواہر لال نہرویونیورسٹی،نئی دہلی نے بڑے منفرد انداز میں پیش کیا ۔پروفیسر ڈاکٹر محمد خشک صدر نشین اکادمی ادبیات،پاکستان نے بطور مہمان خصوصی خطاب کیا ۔انھوں نے جی سی ویمن یونیورسٹی سیالکوٹ کے شعبہ اُردو کی تعلیمی اور تحقیقی سرگرمیوں سرہاتے ہوے کہا  کہ اکادمی ادبیات ،پاکستان  اس جامعہ کو تحقیق و تنقید اور تراجم کے حوالے سے ہر ممکن معاونت کریں گی  اور شعبہ اردو جی سی ویمن یونیورسٹی سیالکوٹ کو اہم موضوع پر اہم کانفرنس منعقد کرانے پر  وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر رخسانہ کوثر ، صدر شعبہ اُردو اور ان کی پوری ٹیم کو مبارکباد پیش کی۔

صدارتی  خطبہ میں  محترمہ وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر رخسانہ کوثر صاحبہ جی سی ویمن یونیورسٹی سیالکوٹ نے صدرشعبہ اردو اور تمام فیکلٹی ممبران کو دو روزہ قومی و بین الاقوامی  آن لائن کانفرنس کے انعقاد پر مبارکباد دیتے ہوے کہا کہ یہ ایک خوش آیند بات ہے اور مستقبل میں بھی ایسی فکر انگیز علمی و ادبی کانفرنسز،سیمینارزیونیورسٹی کی روایت بنیں تا کہ ہماری طالبات جو ہمارا اثاثہ ہیں، ہمارے نامور ادبا،شعرا،محققین اور دانشوروں سے زیادہ سے زیادہ علمی فیض کی اکتسابی ممکن بنا  سکے۔آپ نے عمومی طور پر تمام قومی اور بین الاقوامی مندوبین کا اور خصوصی طور پر  مہمان خصوصی پروفیسر ڈاکٹر یوسف خشک ،مہمان ِاعزاز پروفیسر ڈاکٹر خواجہ محمد اکرام الدین  اور نصر ملک ڈنمارک ،سید سرور غزالی جرمنی سے اُن کا  اس  دو روزہ بین الاقوامی اُردومیں شرکت کرکے کانفرنس کو کامیابی سے ہم کنار کروانے پر شکریہ ادا کیا ۔آپ نے مزید اس اقدام کو لائق تحسین قرار دیتے ہوئے کراس کلچرل ریسرچ کی بھی تجاویز دیں، محترمہ وائس چانسلر صاحبہ نے اپنی گفتگو کے دوران میں اردو زبان و ادب سے والہانہ محبت کا اظہار کچھ اس انداز میں کیا کہ گویا  اردو زبان کی سفیر ہیں۔

آپ نے مزید   کہا کہ اس دو روزہ آن لائن کانفرنس میں تمام نشستوں میں پڑھے جانے والے مقالاجات اکیسویں صدی کے اردو ادب کی راہیں استوار کرنے اور اردو زبان و ادب کی عالمگیر آبیاری و فروغ اور ترویج میں اہم کردار ادا کرتے ہوئے اردو زبان کے ارتقا کی راہیں ہموار کرنے میں مددگار ثابت ہوں گے اور اس علمی دو روزہ کانفرنس کے دوررس نتایج مرتب ہوں گے ۔کامیاب ترین کانفرنس کے انعقاد پر صدر شعبہ اردو اور ان کی تمام ٹیم کو مبارکباد دیتے ہوئے اس اقدام کو بہت سراہا اور دیگر شعبہ  جات کو بھی اس روش کی تجویز دی کہ ہمیں ہماری طالبات کی بہتری کے لیے ہر ممکن احسن قدم اٹھانے چاہیں۔اور اسس سلسلے یونیورسٹی ہر سظح پر اپنی فیکلٹی کی معاونت کرے گی۔

اس کانفرنس کے حوالے سے  قومی اور بین الاقوامی سطح پر  لا تعداد لوگوں نے  اپنے اپنے انداز میں بڑے خوب صورت انداز میں اظہارِ خیال کیا ہے چند ایک کا ذکر کر دیا جاتا ہے